وَكَذَٰلِكَ زَيَّنَ لِكَثِيرٍ مِّنَ الْمُشْرِكِينَ قَتْلَ أَوْلَادِهِمْ شُرَكَاؤُهُمْ لِيُرْدُوهُمْ وَلِيَلْبِسُوا عَلَيْهِمْ دِينَهُمْ ۖ وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ مَا فَعَلُوهُ ۖ فَذَرْهُمْ وَمَا يَفْتَرُونَ
اور اسی طرح بہت سے مشرکوں کی نگاہوں میں ان کے معبودوں نے ان کی اولاد کے قتل (137) کو اچھا بنا دیا ہے، تاکہ انہیں ہلاک کریں، اور ان کے دین میں مشرکانہ اعمال کو داخل کردیں، اور اگر اللہ چاہتا تو وہ لوگ ایسا نہ کرتے، پس آپ انہیں ان کے حال پر چھوڑ دیجئے، اور ان کی افترا پردازیوں کو بھی
1- یہ اشارہ ہے ان کے بچیوں کے زندہ درگور کر دینے یا بتوں کی بھینٹ چڑھانے کی طرف۔ 2- یعنی ان کے دین میں شرک کی آمیزش کردیں۔ 3- یعنی اللہ تعالیٰ اپنے اختیارات اور قدرت سے، ان کے ارادہ واختیار کی آزادی کو سلب کرلیتا، تو پھر یقیناً یہ وہ کام نہ کرتے جو مذکور ہوئے لیکن ایسا کرنا چونکہ جبر ہوتا، جس میں انسان کی آزمائش نہیں ہوسکتی تھی، جب کہ اللہ تعالیٰ انسان کو ارادہ و اختیار کی آزادی دے کر آزمانا چاہتا ہے، اس لئے اللہ نے جبر نہیں فرمایا۔