وَكَذَٰلِكَ جَعَلْنَا فِي كُلِّ قَرْيَةٍ أَكَابِرَ مُجْرِمِيهَا لِيَمْكُرُوا فِيهَا ۖ وَمَا يَمْكُرُونَ إِلَّا بِأَنفُسِهِمْ وَمَا يَشْعُرُونَ
اور اسی طرح ہم ہر بستی کے مجرموں (120) کو ہی وہاں کا بڑا بناتے ہیں، تاکہ اس میں (اللہ کے دین کے خلاف) سازشیں کریں، حالانکہ ان کی سازشیں خود ان ہی کے خلاف پڑتی ہیں، لیکن انہیں اس کا شعور نہیں ہوتا ہے
1- أَكَابِرَ، أَكْبَرُ کی جمع ہے، مراد کافروں اور فاسقوں کے سرغنے اور کھڑپینچ ہیں کیونکہ یہی انبیاء اور داعیان حق کی مخالفت میں پیش پیش ہوتے ہیں اور عام لوگ تو صرف ان کے پیچھے لگنے والے ہوتے ہیں، اس لئے ان کا بطور خاص ذکر کیا ہے۔ علاوہ ازیں ایسے لوگ عام طور پر دنیاوی دولت اور خاندانی وجاہت کے اعتبار سے بھی نمایاں ہوتے ہیں، اس لئے مخالفت حق میں بھی ممتاز ہوتے ہیں (یہی مضمون سورۂ سبا کی آیات 31 تا 33، سورۂ زخرف 23، سورۂ نوح 22 وغیرھا میں بھی بیان کیا گیا ہے )۔ 2- یعنی ان کی اپنی شرارت کا وبال اور اسی طرح ان کے پیچھے لگنے والے لوگوں کا وبال، انہی پر پڑے گا (مزید دیکھئے سورۂ عنکبوت 13، سورۂ نحل 25)