وَلَا تَسُبُّوا الَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ فَيَسُبُّوا اللَّهَ عَدْوًا بِغَيْرِ عِلْمٍ ۗ كَذَٰلِكَ زَيَّنَّا لِكُلِّ أُمَّةٍ عَمَلَهُمْ ثُمَّ إِلَىٰ رَبِّهِم مَّرْجِعُهُمْ فَيُنَبِّئُهُم بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ
اور اے مسلمانو ! تم ان لوگوں کو گالیاں (104) نہ دو جو غیر اللہ کو پکارتے ہیں، پس وہ بغیر جانے سمجھے زیادتی کرتے ہوئے اللہ کو گالی دیں گے، ہم نے اسی طرح ہر جماعت کی نگاہ میں ان کے عمل کو خوشنما (105) بنا دیا ہے، پھر انہیں اپنے رب کی طرف لوٹ کر جانا ہے، پس وہ انہیں ان کے اعمال کی خبر دے گا
1- یہ سد ذریعہ کے اس اصول پر مبنی ہے کہ اگر ایک مباح کام، اس سے بھی زیادہ بڑی خرابی کا سبب بنتا ہو تو وہاں اس مباح کام کا ترک راجح اور بہتر ہے۔ اسی طرح نبی (ﷺ) نے بھی فرمایا ہے کہ ”تم کسی کے ماں باپ کو گالی مت دو کہ اس طرح تم خود اپنے والدین کے لئے گالی کا سبب بن جاؤ گے“۔ (صحيح مسلم، كتاب الإيمان، باب بيان الكبائر وأكبرها) امام شوکانی لکھتے ہیں یہ آیت سد ذرائع کےلئے اصل اصیل ہے۔ (فتح القدیر)