وَلَقَدْ جِئْتُمُونَا فُرَادَىٰ كَمَا خَلَقْنَاكُمْ أَوَّلَ مَرَّةٍ وَتَرَكْتُم مَّا خَوَّلْنَاكُمْ وَرَاءَ ظُهُورِكُمْ ۖ وَمَا نَرَىٰ مَعَكُمْ شُفَعَاءَكُمُ الَّذِينَ زَعَمْتُمْ أَنَّهُمْ فِيكُمْ شُرَكَاءُ ۚ لَقَد تَّقَطَّعَ بَيْنَكُمْ وَضَلَّ عَنكُم مَّا كُنتُمْ تَزْعُمُونَ
اور تم ہمارے پاس اکیلے (90) آئے ہو، جیسا کہ ہم نے تمہیں پہلی بار پیدا کیا تھا، اور وہ سب کچھ اپنے پیچھے چھوڑ آئے ہو جو ہم نے تمہیں دیا تھا، اور ہم تمہارے ساتھ (آج) ان سفارشیوں کو نہیں دیکھ رہے ہیں جن کے بارے میں تمہارا خیال تھا کہ وہ (تمہاری پرورش و پرداخت میں) اللہ کے شریک ہیں، تمہارے آپس کے رشتے ٹوٹ گئے، اور تمہارا خیال بالکل غلط نکلا
1- فُرَادَى فَرْدٌ کی جمع ہے جس طرح سُكَارَى سَكْرَانٌ کی اور كُسَالَى كَسْلانٌ کی جمع ہے۔ مطلب ہے کہ تم علیحدہ علیحدہ ایک ایک کرکے میرے پاس آؤ گے۔ تمہارے ساتھ نہ مال ہوگا نہ اولاد اور نہ وہ معبود، جن کو تم نے اللہ کا شریک اور اپنا مددگار سمجھ رکھا تھا۔ یعنی ان میں سے کوئی چیز بھی تمہیں فائدہ پہنچانے پر قادر نہ ہوگی۔ اگلے جملوں میں ان ہی امور کی مزید وضاحت ہے۔