سورة البقرة - آیت 79

فَوَيْلٌ لِّلَّذِينَ يَكْتُبُونَ الْكِتَابَ بِأَيْدِيهِمْ ثُمَّ يَقُولُونَ هَٰذَا مِنْ عِندِ اللَّهِ لِيَشْتَرُوا بِهِ ثَمَنًا قَلِيلًا ۖ فَوَيْلٌ لَّهُم مِّمَّا كَتَبَتْ أَيْدِيهِمْ وَوَيْلٌ لَّهُم مِّمَّا يَكْسِبُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی

پس خرابی ہے ان لوگوں کے لئے جو اپنے ہاتھ سے کتاب لکھ (١٢٥) لیتے ہیں، پھر کہتے ہیں کہ یہ اللہ کی طرف سے ہے، تاکہ اس کے بدلے کچھ مال حاصل کریں، پس ان کے لئے خرابی ہے، اپنے ہاتھوں سے لکھی ہوئی (کتاب) کے سبب، ان کے لئے خرابی ہے ان کی اپنی کمائی کے سبب

تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ

*یہ یہود کے علما کی جسارت اور خوف الٰہی سے بےنیازی کی وضاحت ہے کہ اپنے ہاتھوں سے مسئلے گھڑتے ہیں اور بہ بانگ دہل یہ باور کراتے ہیں کہ یہ اللہ کی طرف سے ہیں۔ حدیث کی رو سے (وَيْلٌ) جہنم میں ایک وادی بھی ہے جس کی گہرائی اتنی ہے کہ ایک کافر کو اس کی تہ تک گرنے میں چالیس سال لگیں گے۔ (احمد، ترمذی، ابن حبان والحاکم بحوالۂ فتح القدیر) بعض علما نے اس آیت سے قرآن مجید کی فروخت کو ناجائز قرار دیا ہے، لیکن یہ استدلال صحیح نہیں۔ آیت کا مصداق صرف وہی لوگ ہیں جو دنیا کمانے کے لئے کلام الٰہی میں تحریف کرتے اور لوگوں کو مذہب کے نام پر دھوکہ دیتے ہیں۔