سورة الانعام - آیت 73

وَهُوَ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ بِالْحَقِّ ۖ وَيَوْمَ يَقُولُ كُن فَيَكُونُ ۚ قَوْلُهُ الْحَقُّ ۚ وَلَهُ الْمُلْكُ يَوْمَ يُنفَخُ فِي الصُّورِ ۚ عَالِمُ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ ۚ وَهُوَ الْحَكِيمُ الْخَبِيرُ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور اسی نے آسمانوں اور زمین کو برحق پیدا کیا ہے، اور جس دن وہ کہے گا کہ ہوجا (68) تو (حشر بپا) ہوجائے گی، اس کا قول برحق ہے، اور جس دن صورت پھونکا جائے گا اس دن اسی کی بادشاہت ہوگی، وہ غائب و حاضر کا جاننے والا ہے، اور وہی بڑی حکمتوں والا، ہر چیز کی خبر رکھنے والا ہے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- حق کے ساتھ یا بافائدہ پیدا کیا، یعنی ان کو عبث اور بےفائدہ (کھیل کود کے طور پر) پیدا نہیں کیا، بلکہ ایک خاص مقصد کے لئے کائنات کی تخلیق فرمائی ہے اور وہ یہ کہ اس اللہ کو یاد رکھا اور اس کا شکر ادا کیا جائے جس نے یہ سب کچھ بنایا۔ 2- ”يَوْمَ“ فعل محذوف وَاذْكُر یا وَاتَّقُوا کی وجہ سے منصوب ہے۔ یعنی اس دن کو یاد کرو یا اس دن سے ڈرو! کہ اس کے لفظ کن (ہوجا) سے وہ جو چاہے گا، ہوجائے گا۔ یہ اشارہ ہے اس بات کی طرف کہ حساب کتاب کے کٹھن مراحل بھی بڑی سرعت کے ساتھ طے ہوجائیں گے۔ لیکن کن کے لئے؟ ایمان داروں کے لئے۔ دوسروں کو تو یہ دن ہزار سال یا پچاس ہزار سال کی طرح بھاری لگے گا۔ 3- ”صُورٌ“ سے مراد وہ نرسنگا یا بگل ہے جس کے متعلق حدیث میں آتا ہے کہ ”اسرافیل اسے منہ میں لئے اور اپنی پیشانی جھکائے، حکم الہیٰ کے منتظر کھڑے ہیں کہ جب انہیں کہا جائے تو اس میں پھونک دیں“۔ (ابن کثیر) ابوداود اور ترمذی میں ہے ”الصور قرن ينفخ فيه“ (نمبر 474۔ 4030 ،344) ”صور ایک قرن (نرسنگا) ہے جس میں پھونکا جائے گا“ بعض علماء کے نزدیک تین نفخے ہوں گے، نَفْخَةُ الصَّعْقِ (جس سے تمام لوگ بےہوش ہو جائیں گے) نَفْخَةُ الفَنَاءِ جس سے تمام لوگ فنا ہوجائیں گے۔ نَفْخَةُ الإِنْشَاءِ جس سے تمام انسان دوبارہ زندہ ہوجائیں گے۔ بعض علماء آخری دو نفخوں کے ہی قائل ہیں۔