سورة الانعام - آیت 68

وَإِذَا رَأَيْتَ الَّذِينَ يَخُوضُونَ فِي آيَاتِنَا فَأَعْرِضْ عَنْهُمْ حَتَّىٰ يَخُوضُوا فِي حَدِيثٍ غَيْرِهِ ۚ وَإِمَّا يُنسِيَنَّكَ الشَّيْطَانُ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّكْرَىٰ مَعَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور جب آپ ان لوگوں کو دیکھئے جو ہماری آیتوں کے خلاف باتیں (62) بناتے ہیں، تو آپ ان سے اعراض کیجئے، یہاں تک کہ وہ اس کے علاوہ کوئی اور بات کرنے لگیں، اور اگر شیطان آپ کو بھلادے تو یاد آنے کے بعد ظالم لوگوں کے ساتھ نہ بیٹھئے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- آیت میں خطاب اگرچہ نبی (ﷺ) سے ہے لیکن مخاطب امت مسلمہ کا ہر فرد ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کا ایک تاکیدی حکم ہے جسے قرآن مجید میں متعدد جگہ بیان کیا گیا ہے۔ سورۂ نساء آیت نمبر 140 میں بھی یہ مضمون گزرچکا ہے۔ اس سے ہر وہ مجلس مراد ہے جہاں اللہ رسول کے احکام کا مذاق اڑایا جارہا ہو یا عملاً ان کا استخفاف کیا جا رہا ہو یا اہل بدعت واہل زیغ اپنی تاویلات رکیکہ اور توجیہات نحیفہ کے ذریعے سے آیات الٰہی کو توڑ مروڑ رہے ہوں۔ ایسی مجالس میں غلط باتوں پر تنقید کرنے اور کلمہ حق بلند کرنے کی نیت سے تو شرکت جائز ہے، بصورت دیگر سخت گناہ اور غضب الٰہی کا باعث ہے۔