وَهُوَ الَّذِي يَتَوَفَّاكُم بِاللَّيْلِ وَيَعْلَمُ مَا جَرَحْتُم بِالنَّهَارِ ثُمَّ يَبْعَثُكُمْ فِيهِ لِيُقْضَىٰ أَجَلٌ مُّسَمًّى ۖ ثُمَّ إِلَيْهِ مَرْجِعُكُمْ ثُمَّ يُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ
اور وہی ہے جو رات کے وقت تم پر نیند (58) طاری کرتا ہے، اور دن کے وقت جو کچھ تم کرتے ہو اس کی خبر رکھتا ہے، پھر تمہیں دن میں دوبارہ اٹھاتا ہے، تاکہ زندگی کی مقررہ مدت پوری کی جائے، پھر تمہیں اسی کے پاس لوٹ کرجانا ہے، پھر وہ تمہارے کیے کی خبر دے گا
1- یہاں نیند کو وفات سے تعبیر کیا گیا ہے، اسی لئےاسے وفات اصغر اور موت کو وفات اکبر کہا جاتا ہے۔ (وفات کی وضاحت کے لئے دیکھیئے آل عمران کی آیت 55 کا حاشیہ) 2- یعنی دن کے وقت روح واپس لوٹا کر زندہ کر دیتا ہے۔ 3- یعنی یہ سلسلہ شب وروز اور وفات اصغر سے ہمکنار ہو کر دن کو پھر اٹھ کھڑے ہونے کا معمول، انسان کی وفات اکبر تک جاری رہے گا۔ 4- یعنی پھر قیامت والے دن زندہ ہو کر سب کو اللہ کی بارگاہ میں حاضر ہونا ہے۔