قُلْ إِنِّي عَلَىٰ بَيِّنَةٍ مِّن رَّبِّي وَكَذَّبْتُم بِهِ ۚ مَا عِندِي مَا تَسْتَعْجِلُونَ بِهِ ۚ إِنِ الْحُكْمُ إِلَّا لِلَّهِ ۖ يَقُصُّ الْحَقَّ ۖ وَهُوَ خَيْرُ الْفَاصِلِينَ
آپ کہئے کہ مجھے میرے رب کی جانب سے ایک کھلی دلیل (55) ملی ہوئی ہے، اور تم اسے جھٹلاتے ہو، تم جس (عذاب) کے لیے جلدی کر رہے ہو وہ میرے پاس نہیں ہے، اللہ کے علاوہ کسی کے ہاتھ میں فیصلہ نہیں ہے، وہ حق بات بیان کرتا ہے، اور وہ سب سے اچھا فیصلہ کرنے والا ہے
1- مراد وہ شریعت ہے جو وحی کے ذریعے سے آپ (ﷺ) پر نازل کی گئی، جس میں توحید کو اولین حیثیت حاصل ہے۔ [ إِنَّ اللهَ لا يَنْظُرُ إِلَى صِوَرِكُمْ وَلا إِلى أَلْوَانِكُمْ، وَلَكِنْ يَنْظُرُ إِلَى قُلُوبِكُمْ وَأَعْمَالِكُمْ ] (صحيح مسلم ومسند أحمد / 539،85۔ابن ماجہ، كتاب الزهد، باب القناعة) 2- تمام کائنات پر اللہ ہی کا حکم چلتا ہے اور تمام معاملات اسی کے ہاتھ میں ہیں۔ اس لئے تم جو چاہتے ہو کہ جلد ہی اللہ کا عذاب تم پر آجائے تاکہ تمہیں میری صداقت یا کذب کا پتہ چل جائے، تو یہ بھی اللہ ہی کے اختیار میں ہے، وہ اگر چاہے تو تمہاری خواہش کے مطابق جلدی عذاب بھیج کر تمہیں متنبہ یا تباہ کردے اور چاہے تو اس وقت تک تمہیں مہلت دے جب تک اس کی حکمت اس کی مقتضی ہو۔ 3- ”يَقُصُّ“ ”قَصَصٌ“ سے ہے یعنی يَقُصُّ قَصَصَ الْحَقّ (حق باتیں بیان کرتا یا بتلاتا ہے) یا قَصَّ أَثَرَهُ (کسی کے پیچھے، پیروی کرنا) سے ہے یعنی يَتَّبِعُ الْحَقَّ فِيمَا يَحْكُمُ بِهِ (اپنے فیصلوں میں وہ حق کی پیروی کرتا ہے یعنی حق کے مطابق فیصلے کرتا ہے)۔ (فتح القدیر )