أَلَمْ يَرَوْا كَمْ أَهْلَكْنَا مِن قَبْلِهِم مِّن قَرْنٍ مَّكَّنَّاهُمْ فِي الْأَرْضِ مَا لَمْ نُمَكِّن لَّكُمْ وَأَرْسَلْنَا السَّمَاءَ عَلَيْهِم مِّدْرَارًا وَجَعَلْنَا الْأَنْهَارَ تَجْرِي مِن تَحْتِهِمْ فَأَهْلَكْنَاهُم بِذُنُوبِهِمْ وَأَنشَأْنَا مِن بَعْدِهِمْ قَرْنًا آخَرِينَ
کیا انہوں نے دیکھا نہیں ہے کہ ہم نے ان سے پہلے بہت سی جماعتوں کو ہلاک (8) کردیا، جنہیں ہم نے سرزمین پر ایسی قوت و سطوت دی تھی جو ہم نے تمہیں نہیں دی، اور ان کے لیے خوب بارش برسایا، اور ان کے بعد دوسری امتوں کو پیدا کیا
1- یعنی جب گناہوں کی پاداش میں تم سے پہلی امتوں کو ہم ہلاک کرچکے ہیں درآں حالیکہ وہ طاقت وقوت میں بھی تم سے کہیں زیادہ تھیں اور خوش حالی اور وسائل رزق کی فراوانی میں بھی تم سے بہت بڑھ کر تھیں، تو تمہیں ہلاک کرنا ہمارے لئے کیا مشکل ہے؟ اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ کسی قوم کی محض مادی ترقی اور خوش حالی سے یہ نہیں سمجھ لینا چاہیئے کہ وہ بہت کامیاب وکامران ہے۔ یہ استدراج وامہال کی وہ صورتیں ہیں جو بطور امتحان اللہ تعالیٰ قوموں کو عطا فرماتا ہے۔ لیکن جب یہ مہلت عمل ختم ہوجاتی ہے تو پھر یہ ساری ترقیاں اور خوش حالیاں انہیں اللہ کے عذاب سے بچانے میں کامیاب نہیں ہوتیں۔ 2- تاکہ انہیں بھی پچھلی قوموں کی طرح آزمائیں۔