وَهُوَ اللَّهُ فِي السَّمَاوَاتِ وَفِي الْأَرْضِ ۖ يَعْلَمُ سِرَّكُمْ وَجَهْرَكُمْ وَيَعْلَمُ مَا تَكْسِبُونَ
اور آسمانوں اور زمین میں صرف وہی اللہ (5) (عبادت کے لائق) ہے، وہ تمہارے پوشیدہ اور ظاہر سبھی احوال کو جانتا ہے، اور تمہارے تمام اعمال کی خبر رکھتا ہے
1- اہل سنت یعنی سلف کا عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ خود تو عرش پر ہے جس طرح اس کی شان کے لائق ہے لیکن اپنے علم کے لحاظ سے ہر جگہ ہے یعنی اس کے علم وخبر سے کوئی چیز باہر نہیں۔ البتہ بعض گمراہ فرقے اللہ تعالیٰ کو عرش پر نہیں مانتے اور کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ہر جگہ موجود ہے اور وہ اس آیت سے اپنے اس عقیدے کا اثبات کرتے ہیں۔ لیکن یہ عقیدہ جس طرح غلط ہے یہ استدلال بھی صحیح نہیں۔ آیت کا مطلب یہ ہے کہ وہ ذات جس کو آسمانوں اور زمین میں اللہ کہہ کر پکارا جاتا ہے اور آسمانوں اور زمین میں جس کی حکمرانی ہے اور آسمانوں اور زمین میں جس کو معبود برحق سمجھا اور مانا جاتا ہے، وہ اللہ تمہارے پوشیدہ اور ظاہر اور جو کچھ تم عمل کرتے ہو، سب کو جانتا ہے۔ (فتح القدیر) اس کی اور بھی بعض توجیہات کی گئی ہیں جنہیں اہل علم تفسیروں میں ملاحظہ کرسکتے ہیں۔ مثلاً تفسیر طبری وابن کثیر وغیرہ۔