سورة الانعام - آیت 2

هُوَ الَّذِي خَلَقَكُم مِّن طِينٍ ثُمَّ قَضَىٰ أَجَلًا ۖ وَأَجَلٌ مُّسَمًّى عِندَهُ ۖ ثُمَّ أَنتُمْ تَمْتَرُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اسی نے تمہیں مٹی سے پیدا (3) کیا، پھر (موت کا) ایک وقت مقرر کردیا، اور اس کے نزدیک (دوبارہ اٹھائے جانے کا) ایک اور مقررہ وقت ہے، پھر تم اس میں شبہ (4) کرتے ہو

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی تمہارے باپ آدم (علیہ السلام) کو، جو تمہاری اصل ہیں اور جن سے تم سب نکلے ہو۔ اس کا ایک دوسرا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ تم جو خوارک اور غذائیں کھاتے ہو، سب زمین سے پیدا ہوتی ہیں اور انہی غذاؤں سے نطفہ بنتا ہے جو رحم مادر میں جاکر تخلیق انسانی کا باعث بنتا ہے۔ اس لحاظ سے گویا تمہاری پیدائش مٹی سے ہوئی۔ 2- یعنی موت کا وقت۔ 3- یعنی آخرت کا وقت، اس کا علم صرف اللہ ہی کو ہے۔ گویا پہلی اجل سے مراد پیدائش سے لے کر موت تک انسان کی عمر ہے اور دوسری اجل مسمیٰ ہے۔ مراد انسان کی موت سے لے کر وقوع قیامت تک دنیا کی کل عمر ہے، جس کے بعد وہ زوال وفنا سے دوچار ہوجائے گی اور ایک دوسری دنیا یعنی آخرت کی زندگی کاآغاز ہوجائے گا۔ 4- یعنی قیامت کے وقوع میں جیسا کہ کفارومشرکین کہا کرتے تھے کہ جب ہم مر کر مٹی میں مل جائیں گے تو کس طرح ہمیں دوبارہ زندہ کیا جاسکے گا ؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ”جس نے تمہیں پہلی مرتبہ پیدا کیا دوبارہ بھی وہی اللہ تمہیں زندہ کرے گا“ (سورۃ یٰسین)