سورة المآئدہ - آیت 118

إِن تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُكَ ۖ وَإِن تَغْفِرْ لَهُمْ فَإِنَّكَ أَنتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی

اگر تو انہیں عذاب (144) دے گا، تو بے شک وہ تیرے بندے ہیں، اور اگر تو انہیں معاف کردے گا، تو بے شک تو زبردست، بڑی حکمتوں والا ہے

تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ

* یعنی مطلب یہ کہ یا اللہ! ان کا معاملہ تیری مشیت کے سپرد ہے، اس لئے کہ تو فَعَّالٌ لما يُرِيدُ بھی ہے، (جو چاہے کر سکتا ہے) اور تجھ سے کوئی بازپرس کرنے والا بھی نہیں ہے۔ ﴿لا يُسْأَلُ عَمَّا يَفْعَلُ وَهُمْ يُسْأَلُونَ﴾ (الأنبياء: 23 ) اللہ جو کچھ کرتا ہے، اس سے بازپرس نہیں ہوگی، لوگوں سے ان کے کاموں کی باز پرس ہوگی۔ گویا آیت میں اللہ کے سامنے بندوں کی عاجزی و بےبسی کا اظہار بھی ہے اور اللہ کی عظمت وجلالت اور اس کے قادر مطلق اور مختار کل ہونے کا بیان بھی اور پھر ان دونوں باتوں کے حوالے سے عفوومغفرت کی التجا بھی۔ سبحان اللہ! کیسی عجیب وبلیغ آیت ہے۔ اسی لئے حدیث میں آتا ہے کہ ایک رات نبی (ﷺ) پر نوافل میں اس آیت کو پڑھتے ہوئے ایسی کیفیت طاری ہوئی کہ بار بار ہر رکعت میں اسے ہی پڑھتے رہے، حتیٰ کہ صبح ہوگئی۔ (مسند احمد جلد 5، ص 149)