سورة المآئدہ - آیت 97

جَعَلَ اللَّهُ الْكَعْبَةَ الْبَيْتَ الْحَرَامَ قِيَامًا لِّلنَّاسِ وَالشَّهْرَ الْحَرَامَ وَالْهَدْيَ وَالْقَلَائِدَ ۚ ذَٰلِكَ لِتَعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ وَأَنَّ اللَّهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی

اللہ نے بیت حرام کعبہ کو لوگوں (121) کے انتظامی اور معاشی امور کے لئے مفید بنایا ہے، اور حرمت والے مہینے اور قربانی کے جانور اور ان جانوروں کو بھی ان کے لئے مفید بنایا ہے جن کے گلے میں حرم تک پہنچنے کے لئے پٹے ڈال دئیے گئے ہوں، ایسا اس لئے کیا گیا تاکہ تم جان لو کہ بے شک اللہ آسمانوں اور زمین کی ہر بات جانتا ہے، اور اللہ ہر چیز کا پورا علم رکھنے والا ہے

تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ

* کعبہ کو البیت الحرام اس لئے کہا جاتا ہے کہ اس کی حدود میں شکار کرنا، درخت کاٹنا وغیرہ حرام ہیں۔ اسی طرح اس میں اگر باپ کے قاتل سے بھی سامنا ہو جاتا تو اس سے تعرض نہیں کیا جاتا تھا۔ اسے”قِيَامًا لِلنَّاسِ“ (لوگوں کے قیام اور گزران کا باعث) قرار دیا گیا ہے جس کا مطلب ہے کہ اس کے ذریعے سے اہل مکہ کا نظم وانصرام بھی صحیح ہے اور ان کے معاشی ضروریات کی فراہمی کا ذریعہ بھی ہے۔ اسی طرح حرمت والے مہینے (رجب، ذوالقعدہ، ذوالحجہ اور محرم) اور حرم میں جانے والے جانور (ھدی اور قلائد) بھی قِيَامًا لِلنَّاسِ ہیں کہ تمام چیزوں سے بھی اہل مکہ کو مذکورہ فوائد حاصل ہوتے تھے۔