سورة المآئدہ - آیت 75

مَّا الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ إِلَّا رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلِهِ الرُّسُلُ وَأُمُّهُ صِدِّيقَةٌ ۖ كَانَا يَأْكُلَانِ الطَّعَامَ ۗ انظُرْ كَيْفَ نُبَيِّنُ لَهُمُ الْآيَاتِ ثُمَّ انظُرْ أَنَّىٰ يُؤْفَكُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

مسیح بن مریم (101) ایک رسول تھے اور کچھ نہیں، ان سے پہلے بہت سے انبیاء آچکے تھے، اور ان کی ماں ایک نیک اور پارسا عورت تھیں، دونوں ہی کھانا کھایا (102) کرتے تھے، آپ دیکھ لیجئے کہ ہم اپنی نشانیاں کس طرح ان کے لیے کھول کر بیان کرتے ہیں، پھر دیکھئے کہ وہ کس طرح گم گشتہ راہ ہوئے جا رہے ہیں

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- ”صِدِّيقَةٌ“ کے معنی مومنہ اور ولیہ کے ہیں یعنی وہ بھی حضرت مسیح (علیہ السلام) پر ایمان لانے والوں اور ان کی تصدیق کرنے والوں میں سے تھیں۔ اس کے معنی یہ ہیں کہ وہ ”نَبِيَّةٌ“ (پیغمبر) نہیں تھیں۔ جیسا کہ بعض لوگوں کو وہم ہوا ہے اور انہوں نے حضرت مریم علیہا السلام سمیت، حضرت سارہ (ام اسحاق علیہ السلام) اور حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی والدہ کونَبِيَّةٌ قرار دیا ہے۔ استدلال اس بات سے کیا ہے کہ اول الذکر دونوں سے فرشتوں نے آکر گفتگو کی اور حضرت ام موسیٰ کو خود اللہ تعالیٰ نے وحی کی۔ یہ گفتگو اور وحی نبوت کی دلیل ہے۔ لیکن جمہور علماء کے نزدیک یہ دلیل ایسی نہیں جو قرآن کی نص صریح کا مقابلہ کر سکے۔ قرآن نے صراحت کی ہے کہ ہم نے جتنے رسول بھی بھیجے، وہ مرد تھے۔ (سورۂ یوسف: 109) 2- یہ حضرت مسیح (علیہ السلام) اور حضرت مریم علیہا السلام دونوں کی الوہیت (الٰہ ہونے) کی نفی اور بشریت کی دلیل ہے۔ کیونکہ کھانا پینا، یہ انسانی حوائج وضروریات میں سے ہے۔ جو الٰہ ہو، وہ تو ان چیزوں سے ماورا بلکہ وراء الوراء ہوتا ہے۔