سورة المآئدہ - آیت 72

لَقَدْ كَفَرَ الَّذِينَ قَالُوا إِنَّ اللَّهَ هُوَ الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ ۖ وَقَالَ الْمَسِيحُ يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اعْبُدُوا اللَّهَ رَبِّي وَرَبَّكُمْ ۖ إِنَّهُ مَن يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَقَدْ حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ وَمَأْوَاهُ النَّارُ ۖ وَمَا لِلظَّالِمِينَ مِنْ أَنصَارٍ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

یقینا وہ لوگ کافر (98) ہوگئے جنہوں نے کہا کہ بے شک اللہ مسیح ابن مریم ہی ہیں، اور مسیح نے کہا، اے بنی اسرائیل ! تم لوگ اللہ کی عبادت کرو جو میرا اور تم سب کا رب ہے، بے شک جو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے کو شریک ٹھہرائے گا تو اللہ نے اس پر جنت حرام کردی ہے، اور اس کا ٹھکانا جہنم ہے، اور ظالموں کا کوئی مددگار نہ ہوگا

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یہی مضمون آیت نمبر 17 میں بھی گزر چکا ہے۔ یہاں اہل کتاب کی گمراہیوں کے ذکر میں اس کا پھر ذکر فرمایا۔ اس میں ان کے اس فرقے کے کفر کا اظہار ہے جو حضرت مسیح (علیہ السلام) کے عین اللہ ہونے کا قائل ہے۔ 2- چنانچہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) یعنی مسیح ابن مریم علیہما السلام نے عالم شیرخوارگی میں (اللہ تعالیٰ کے حکم سے جب کہ بچے اس عمر میں قوت گویائی نہیں رکھتے) سب سے پہلے اپنی زبان سے اپنی عبودیت ہی کا اظہار فرمایا: ﴿إِنِّي عَبْدُ اللَّهِ آتَانِيَ الْكِتَابَ وَجَعَلَنِي نَبِيًّا﴾ (سورة مريم: 30) ”میں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہوں، مجھے اس نے کتاب بھی عطا کی ہے“۔) حضرت مسیح (علیہ السلام) نے یہ نہیں کہا، میں اللہ ہوں یا اللہ کا بیٹا ہوں۔ صرف یہ کہا کہ میں اللہ کا بندہ ہوں۔ اور عمر کہولت میں بھی انہوں نے یہی دعوت دی ﴿إِنَّ اللَّهَ رَبِّي وَرَبُّكُمْ فَاعْبُدُوهُ هَذَا صِرَاطٌ مُسْتَقِيمٌ﴾ ( آل عمران: 51) یہ وہی الفاظ ہیں جو ماں کی گود میں بھی کہے تھے (ملاحظہ ہو سورۂ مریم: 36) اور جب قیامت کے قریب ان کا آسمان سے نزول ہوگا، جس کی خبر صحیح احادیث میں دی گئی ہے اور جس پر اہل سنت کا اجماع ہے، تب بھی وہ نبی (ﷺ) کی تعلیمات کے مطابق لوگوں کو اللہ کی توحید اور اس کی اطاعت کی طرف ہی بلائیں گے، نہ کہ اپنی عبادت کی طرف۔ 3- حضرت مسیح (علیہ السلام) نے اپنی بندگی اور رسالت کا اظہار اللہ کے حکم اور مشیت سے اس وقت بھی فرمایا تھا جب وہ ماں کی گود میں یعنی شیرخوارگی کی حالت میں تھے۔ پھر سن کہولت میں یہ اعلان فرمایا۔ اور ساتھ ہی شرک کی شناعت وقباحت بھی بیان فرما دی کہ مشرک پر جنت حرام ہے اور اس کا کوئی مددگار بھی نہیں ہوگا جو اسے جہنم سے نکال لائے، جیسا کہ مشرکین سمجھتے ہیں۔