سورة المآئدہ - آیت 61

وَإِذَا جَاءُوكُمْ قَالُوا آمَنَّا وَقَد دَّخَلُوا بِالْكُفْرِ وَهُمْ قَدْ خَرَجُوا بِهِ ۚ وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا كَانُوا يَكْتُمُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور جب وہ لوگ (84) تم مسلمانوں کے پاس آتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لے آئے، حالانکہ وہ اپنے دل میں کفر لے کر آئے تھے، اور اسے لیے ہوئے واپس چلے گئے، اور ان کے رازوں کو اللہ خوب جانتا تھا

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یہ منافقین کا ذکر ہے۔ جو نبی (ﷺ) کی خدمت میں کفر کے ساتھ ہی آتے ہیں اور اسی کفر کے ساتھ واپس چلے جاتے ہیں، آپ (ﷺ) کی صحبت اور آپ کے وعظ ونصیحت کا کوئی اثر ان پر نہیں ہوتا۔ کیونکہ دل میں تو کفر چھپا ہوتا ہے اور رسول اللہ (ﷺ) کی خدمت میں حاضری سے مقصد ہدایت کا حصول نہیں، بلکہ دھوکہ اور فریب دینا ہوتا ہے۔ تو پھر ایسی حاضری سے فائدہ بھی کیا ہوسکتا ہے؟