إِنَّا أَنزَلْنَا التَّوْرَاةَ فِيهَا هُدًى وَنُورٌ ۚ يَحْكُمُ بِهَا النَّبِيُّونَ الَّذِينَ أَسْلَمُوا لِلَّذِينَ هَادُوا وَالرَّبَّانِيُّونَ وَالْأَحْبَارُ بِمَا اسْتُحْفِظُوا مِن كِتَابِ اللَّهِ وَكَانُوا عَلَيْهِ شُهَدَاءَ ۚ فَلَا تَخْشَوُا النَّاسَ وَاخْشَوْنِ وَلَا تَشْتَرُوا بِآيَاتِي ثَمَنًا قَلِيلًا ۚ وَمَن لَّمْ يَحْكُم بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ
بے شک ہم نے تورات (60) نازل کیا تھا جس میں ہدایت اور روشنی تھی، اس کے مطابق وہ انبیاء جو اللہ کے فرمانبردار تھے، یہودیوں کے لیے فیصلے (61) کرتے تھے، اور اللہ والے اور علماء (فیصلے کرتے تھے) اس لیے کہ انہیں اللہ کی کتاب کی حفاظت کا حکم دیا گیا تھا اور وہ اس کے اللہ کی طرف سے نازل شدہ کتاب ہونے کے گواہ تھے، پس تم لوگوں سے نہ ڈرو (62) اور مجھ سے ڈرو، اور میری آیتوں کے بدلے گھٹیا چیز نہ خریدو، اور جو لوگ اللہ کی طرف سے نازل شدہ حکم کے مطابق فیصلہ (63) نہیں کریں گے، وہی لوگ کافر ہیں
1- ﴿لِلَّذِينَ هَادُوا﴾ اس کا تعلق ”يَحْكُمْ“ سے ہے۔ یعنی یہودیوں سے متعلق فیصلے کرتے تھے۔ 2- ”أَسْلَمُوا“ یہ ”نَبِيِّينَ“ کی صفت بیان کی کہ وہ سارے انبیاء دین اسلام ہی کے پیروکار تھے جس کی طرف محمد (ﷺ) دعوت دے رہے ہیں۔ یعنی تمام پیغمبروں کا دین ایک ہی رہا ہے۔ اسلام جس کی بنیادی دعوت یہ تھی کہ ایک اللہ کی عبادت کی جائے اور اس کی عبادت میں کسی کو شریک نہ کیا جائے۔ ہر نبی نے سب سے پہلے اپنی قوم کو یہی دعوت توحید واخلاص پیش کی ﴿وَمَا أَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ مِنْ رَسُولٍ إِلا نُوحِي إِلَيْهِ أَنَّهُ لا إِلَهَ إِلا أَنَا فَاعْبُدُونِ﴾ (الأنبياء: 25) ”ہم نے آپ سے پہلے جتنے رسول بھیجے، سب کو یہی وحی کی کہ میرے سوا کوئی معبود نہیں ہے، پس تم سب میری ہی عبادت کرو“۔ اسی کو قرآن میں الدين بھی کہا گیا ہے۔ جیسا کہ سورۂ شوریٰ کی آیت 13 ﴿شَرَعَ لَكُمْ مِنَ الدِّينِ مَا وَصَّى بِهِ نُوحًا﴾ الآية میں کہا گیا ہے، جس میں اسی مضمون کو بیان کیا گیا ہے کہ آپ کے لئے ہم نے وہی دین مقرر کیا ہے جو آپ سے قبل دیگر انبیاء کے لئے کیا تھا۔ 3- چنانچہ انہوں نے تورات میں کوئی تغیر وتبدل نہیں کیا، جس طرح بعد میں لوگوں نے کیا۔ 4- کہ یہ کتاب کمی بیشی سے محفوظ ہے اور اللہ کی طرف سے نازل شدہ ہے۔ 5- یعنی لوگوں سے ڈر کر تورات کے اصل احکام پر پردہ مت ڈالو، نہ دنیا کے تھوڑے سے مفادات کے لئے ان میں رد و بدل کرو۔ 6- پھر تم کیسے ایمان کے بدلے کفر پر راضی ہوگئے ہو؟