إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا لَوْ أَنَّ لَهُم مَّا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا وَمِثْلَهُ مَعَهُ لِيَفْتَدُوا بِهِ مِنْ عَذَابِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ مَا تُقُبِّلَ مِنْهُمْ ۖ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ
بے شک جن لوگوں نے کفر (50) کیا، اگر ان کے پاس زمین کی ساری چیزیں، اور اتنی اور ہوں، تاکہ انہیں دے کر اپنے آپ کو قیامت کے دن عذاب سے بچالیں، تو وہ ساری چیزیں ان کی جانب سے قبول نہیں کی جائیں گی، اور انہیں دردناک عذاب دیا جائے گا
1- حدیث میں آتا ہے کہ ایک جہنمی کو جہنم سے نکال کر اللہ کی بارگارہ میں پیش کیا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ اس سے پوچھے گا ”تو نے اپنی آرام گاہ کیسی پائی؟“، وہ کہے گا بد ترین آرام گاہ، اللہ تعالیٰ فرمائے گا ”کیا تو زمین بھر سونا فدیہ دے کر اس سے چھٹکارا حاصل کرنا پسند کرے گا؟“ وہ اثبات میں جواب دے گا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا ”میں نے تو دنیا میں اس سے بھی بہت کم کا تجھ سے مطالبہ کیا تھا تو نے وہاں اس کی پروا نہیں کی“، اور اسے دوبارہ جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔ (صحيح مسلم، صفة القيامة، صحيح بخاری، كتاب الرقاق والأنبياء)