سورة المآئدہ - آیت 33

إِنَّمَا جَزَاءُ الَّذِينَ يُحَارِبُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيَسْعَوْنَ فِي الْأَرْضِ فَسَادًا أَن يُقَتَّلُوا أَوْ يُصَلَّبُوا أَوْ تُقَطَّعَ أَيْدِيهِمْ وَأَرْجُلُهُم مِّنْ خِلَافٍ أَوْ يُنفَوْا مِنَ الْأَرْضِ ۚ ذَٰلِكَ لَهُمْ خِزْيٌ فِي الدُّنْيَا ۖ وَلَهُمْ فِي الْآخِرَةِ عَذَابٌ عَظِيمٌ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

جو لوگ اللہ اور اس کے رسول سے جنگ (47) کرتے ہیں، اور زمین میں فساد پھیلانے میں لگے رہتے ہیں، ان کا بدلہ یہ ہے کہ انہیں قتل کردیا جائے، یا انہیں سولی پر چڑھا دیا جائے، یا انہیں سولی پر چڑھا دیا جائے، یا ان کے ہاتھ اور پاؤں مخالف جانب سے کاٹ دئیے جائیں، یا انہیں جلا وطن کردیا جائے، یہ رسوائی ان کے لیے دنیا میں ہے، اور آخرت میں انہیں عذاب عظیم دیا جائے گا

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- اس کی شان نزول کی بابت آتا ہے کہ عکل اور عرینہ قبیلے کے کچھ لوگ مسلمان ہو کر مدینہ آئے، انہیں مدینہ کی آب وہوا راس نہ آئی تو نبی (ﷺ) نے انہیں مدینہ سے باہر، جہاں صدقے کے اونٹ تھے، بھیج دیا کہ ان کا دودھ اور پیشاب پیو، اللہ تعالیٰ شفا عطا فرمائے گا۔ چنانچہ چند روز میں وہ ٹھیک ہوگئے لیکن اس کے بعد انہوں نے اونٹوں کے رکھوالے اور چرواہے کو قتل کردیا اور اونٹ ہنکا کر لے گئے۔ جب نبی (ﷺ) کو اس امر کی اطلاع ملی تو آپ (ﷺ) نے ان کے پیچھے آدمی دوڑائے جو انہیں اونٹوں سمیت پکڑ لائے۔ نبی (ﷺ) نے ان کے ہاتھ پیر مخالف جانب سے کاٹ ڈالے ان کی آنکھوں میں گرم سلائیاں پھروائیں، (کیونکہ انہوں نے بھی چرواہے کے ساتھ ایسا ہی کیا تھا) پھر انہیں دھوپ میں ڈال دیا گیا حتیٰ کہ وہیں مر گئے۔ صحیح بخاری میں یہ الفاظ بھی آتے ہیں کہ انہوں نے چوری بھی کی، قتل بھی کیا، ایمان لانے کے بعد کفر بھی کیا اور اللہ ورسول کے ساتھ محاربہ بھی۔ ( صحيح بخاری كتاب الديات، والطب والتفسير- صحيح مسلم كتاب القسامة) یہ آیت محاربہ کہلاتی ہے۔ اس کا حکم عام ہے یعنی مسلمانوں اور کافروں دونوں کو شامل ہے۔ محاربہ کا مطلب ہے۔ کسی منظم اور مسلح جتھے کا اسلامی حکومت کے دائرے میں یا اس کے قریب صحرا وغیرہ میں راہ چلتے قافلوں اور افراد اور گروہوں پر حملے کرنا، قتل وغارت گری کرنا، سلب ونہب، اغوا اور آبروریزی کرنا وغیرہ اس کی جو سزائیں بیان کی گئی ہیں، امام (خلیفۂ وقت) کو اختیار ہے کہ ان میں سے جو سزا مناسب سمجھے، دے۔ بعض لوگ کہتے ہیں اگر محاربین نے قتل وسلب کیا اور دہشت گردی کی تو انہیں قتل اور سولی کی سزا دی جائے گی اور جس نے صرف قتل کیا، مال نہیں لیا، اسے قتل کیا جائے گا اور جس نے قتل کیا اور مال بھی چھینا، اس کا ایک دایاں ہاتھ اور بایاں پاؤں یا بایاں ہاتھ اور دایاں پاؤں کاٹ دیا جائے گا۔ اور جس نے نہ قتل کیا نہ مال لیا، صرف دہشت گردی کی اسے جلاوطن کردیا جائے گا۔ لیکن امام شوکانی فرماتے ہیں پہلی بات صحیح ہے کہ سزا دینے میں امام کو اختیار حاصل ہے۔ (فتح القدیر )