يَا أَهْلَ الْكِتَابِ قَدْ جَاءَكُمْ رَسُولُنَا يُبَيِّنُ لَكُمْ عَلَىٰ فَتْرَةٍ مِّنَ الرُّسُلِ أَن تَقُولُوا مَا جَاءَنَا مِن بَشِيرٍ وَلَا نَذِيرٍ ۖ فَقَدْ جَاءَكُم بَشِيرٌ وَنَذِيرٌ ۗ وَاللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
اے اہل کتاب ! ایک مدت تک سلسلہ انبیاء کے انقطاع کے بعد ہمارے رسول (39) تمہارے پاس آگئے، جو (ہمارے احکام) تمہارے سامنے صاف صاف بیان کرتے ہیں (تاکہ ایسا نہ ہو کہ) تم کہنے لگو کہ ہمارے پاس تو کوئی خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا آیا ہی نہیں تھا، پس تمہارے پاس ایک خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا آگیا، اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے
1- حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) اور حضرت محمد رسول اللہ (ﷺ) کے درمیان جوتقریباً 570 یا 600 سال کا فاصلہ ہے یہ زمانۂ فترت کہلاتا ہے۔ اہل کتاب کو کہا جا رہا ہے کہ اس فترت کے بعد ہم نے اپنا آخری رسول (ﷺ) بھیج دیا ہے۔ اب تم یہ بھی نہ کہہ سکو گے کہ ہمارے پاس تو کوئی بشیر و نذیر پیغمبر ہی نہیں آیا۔