سورة البقرة - آیت 58

وَإِذْ قُلْنَا ادْخُلُوا هَٰذِهِ الْقَرْيَةَ فَكُلُوا مِنْهَا حَيْثُ شِئْتُمْ رَغَدًا وَادْخُلُوا الْبَابَ سُجَّدًا وَقُولُوا حِطَّةٌ نَّغْفِرْ لَكُمْ خَطَايَاكُمْ ۚ وَسَنَزِيدُ الْمُحْسِنِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور جب ہم نے کہا کہ اس بستی میں داخل ہوجاؤ، اور اس میں جتنا چاہو اور جہاں سے چاہو کھاؤ، اور دروازہ میں سجدہ کرتے ہوئے داخل ہو، اور (حطۃ) (١١١) کہتے جاؤ یعنی ہماری معافی ہو ہم تمہاری خطائیں بخش دیں گے اور نیک لوگوں کو ہم زیادہ دیں گے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1-اس بستی سےمراد جمہور مفسرین کے نزدیک بیت المقدس ہے۔ 2- سجدہ سے بعض حضرات نے یہ مطلب لیا ہے کہ جھکتے ہوئے داخل ہو اور بعض نے سجدۂ شکر ہی مراد لیا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ بارگاہ الٰہی میں عجز وانکسار اور اعتراف شکر کرتے ہوئے داخل ہو۔ 3- حِطَّةٌ اس کے معنی ہیں ”ہمارے گناہ معاف فرمادے۔“