وَالَّذِينَ آمَنُوا بِاللَّهِ وَرُسُلِهِ وَلَمْ يُفَرِّقُوا بَيْنَ أَحَدٍ مِّنْهُمْ أُولَٰئِكَ سَوْفَ يُؤْتِيهِمْ أُجُورَهُمْ ۗ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَّحِيمًا
اور جو لوگ اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان (144) لے آئے، اور ان کے درمیان فرق نہیں کیا، عنقریب اللہ انہیں ان کا پورا اجر دے گا، اور اللہ بڑا مغفرت کرنے والا اور بے حد رحم کرنے والا ہے
1- یہ ایمانداروں کا شیوہ بتلایا کہ وہ سب انبیاء (عليهم السلام) پر ایمان رکھتے ہیں۔ جس طرح مسلمان ہیں کہ وہ کسی بھی نبی کا انکار نہیں کرتے۔ اس آیت سے بھی ”وحدت ادیان“ کی نفی ہوتی ہے جس کے قائلین کے نزدیک رسالت محمدیہ پر ایمان لانا ضروری نہیں ہے۔ اور وہ ان غیر مسلموں کو بھی نجات یافتہ سمجھتے ہیں جو اپنے تصورات کے مطابق ایمان بااللہ رکھتے ہیں۔ لیکن قرآن کی اس آیت نے واضح کردیا کہ ایمان باللہ کے ساتھ رسالت محمدیہ پر ایمان لانا بھی ضروری ہے۔ اگر اس آخری رسالت کا انکار ہوگا تو اس انکار کےساتھ ایمان باللہ غیر معتبر اور نامقبول ہے۔ (مزید دیکھیے سورۂ بقرہ کی آیت نمبر62 کا حاشیہ)