مِنَ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِ
چاہے وہ جنوں میں سے ہو یا انسانوں میں سے
* یہ وسوسہ ڈالنے والوں کی دو قسمیں ہیں۔ شیاطین الجن کو تو اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو گمراہ کرنے کی قدرت دی ہے۔ علاوہ ازیں ہر انسان کے ساتھ ایک شیطان اس کا ساتھی ہوتا ہے جو اس کو گمراہ کرتا رہتا ہے۔ چنانچہ حدیث میں آتا ہے کہ جب نبی (ﷺ) نے یہ بات فرمائی تو صحابہ (رضی الله عنہم) نے پوچھا کہ یا رسول اللہ! کیا وہ آپ کے ساتھ بھی ہے؟ آپ (ﷺ) نے فرمایا، ہاں ! میرے ساتھ بھی ہے، لیکن اللہ نے اس پر میری مدد فرمائی ہے، اور وہ میرا مطیع ہو گیا ہے۔ مجھے خیر کے علاوہ کسی بات کا حکم نہیں دیتا۔ ( صحيح مسلم، كتاب صفة القيامة، باب تحريش الشيطان وبعثه سراياه لفتنة الناس) اسی طرح حدیث میں آتا ہے کہ نبی (ﷺ) اعتکاف فرما تھے کہ آپ (ﷺ) کی زوجہ مطہرہ حضرت صفیہ (رضی الله عنہا) آپ (ﷺ) سے ملنےکے لئے آئیں۔ رات کا وقت تھا، آپ (ﷺ) انہیں چھوڑنے کے لئے ان کے ساتھ گئے۔ راستے میں دو انصاری صحابی وہاں سے گزرے، تو آپ (ﷺ) نے انہیں بلاکر فرمایا کہ یہ میری اہلیہ، صفیہ بنت حیی، ہیں۔ انہوں نے عرض کیا، یارسول اللہ (ﷺ) آپ کی بابت ہمیں کیا بدگمانی ہو سکتی تھی؟ آپ (ﷺ) نے فرمایا یہ تو ٹھیک ہے، لیکن شیطان انسان کی رگوں میں خون کی طرح دوڑتا ہے۔ مجھے خطرہ محسوس ہوا کہ کہیں وہ تمہارے دلوں میں کچھ شبہ نہ ڈال دے۔ ( صحيح بخاری، كتاب الأحكام، والشهادة، تكون عند الحاكم في ولاية القضاء) ۔ دوسرے شیطان، انسانوں میں سے ہوتے ہیں جو ناصح، مشفق کے روپ میں انسانوں کو گمراہی کی ترغیب دیتے ہیں۔ بعض کہتے ہیں کہ شیطان جن کو گمراہ کرتا ہے یہ ان کی دو قسمیں ہیں، یعنی شیطان انسانوں کو بھی گمراہ کرتا ہے اور جنات کو بھی۔ صرف انسانوں کا ذکر تغلیب کے طور پر ہے، ورنہ جنات بھی شیطان کے وسوسوں سے گمراہ ہونے والوں میں شامل ہیں اور بعض کہتے ہیں کہ جنوں پر بھی قرآن میں رجال کا لفظ بولا گیا ہے۔ (سورۃ الجن: 6) اس لئے وہ بھی ناس کا مصداق ہیں ۔