وَاسْتَغْفِرِ اللَّهَ ۖ إِنَّ اللَّهَ كَانَ غَفُورًا رَّحِيمًا
اور اللہ سے مغفرت طلب کیجئے، بے شک اللہ بڑا مغفرت کرنے والا اور نہایت رحم کرنے والا ہے
* یعنی بغیر تحقیق کئے آپ (ﷺ) نے جو خیانت کرنے والوں کی حمایت کی ہے، اس پر اللہ سے مغفرت طلب کریں۔ اس سے معلوم ہوا کہ فریقین میں سے جب تک کسی کی بابت پورا یقین نہ ہو کہ وہ حق پر ہے، اس کی حمایت ووکالت کرنا جائز نہیں۔ علاوہ ازیں اگر کوئی فریق دھوکے اور فریب اور اپنی چرب زبانی سے عدالت یا حاکم مجاز سے اپنے حق میں فیصلہ کرا لے گا درآں حالیکہ وہ صاحب حق نہ ہو تو ایسے فیصلے کی عنداللہ کوئی اہمیت نہیں۔ اس بات کو نبی (ﷺ) نے ایک حدیث میں اس طرح بیان فرمایا خبردار ! میں ایک انسان ہی ہوں اور جس طرح میں سنتا ہوں، اسی کی روشنی میں فیصلہ کرتا ہوں۔ ممکن ہے ایک شخص اپنی دلیل وحجت پیش کرنے میں تیز طرار اور ہشیار ہو اور میں اس کی گفتگو سے متاثر ہو کر اس کے حق میں فیصلہ کر دوں درآں حالیکہ وہ حق پر نہ ہو اور اس طرح میں دوسرے مسلمان کا حق اسے دے دوں، اسے یاد رکھنا چاہئے کہ یہ آگ کا ٹکڑا ہے۔ یہ اس کی مرضی ہے کہ اسے لے لے یا چھوڑ دے۔ (صحيح بخاري، كتاب الشهادة والحيل والأحكام- صحيح مسلم، كتاب الأقضية)