فَإِذَا قَضَيْتُمُ الصَّلَاةَ فَاذْكُرُوا اللَّهَ قِيَامًا وَقُعُودًا وَعَلَىٰ جُنُوبِكُمْ ۚ فَإِذَا اطْمَأْنَنتُمْ فَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ ۚ إِنَّ الصَّلَاةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ كِتَابًا مَّوْقُوتًا
پھر جب نماز سے فارغ ہوجاؤ تو اٹھتے بیٹھتے اور لیٹتے ہوئے اللہ کو یاد (108) کرتے رہو، اور جب تمہیں اطمینان ہوجائے تو نماز کو (پہلے کی طرح) قائم کرو، بے شک نماز مقررہ اوقات میں مومنوں پر فرض کردی گئی ہے
1- مراد یہی خوف کی نماز ہے اس میں چونکہ تخفیف کر دی گئی ہے، اس لئے اس کی تلافی کے لئے کہا جا رہا ہے کہ کھڑے، بیٹھے، لیٹے اللہ کا ذکر کرتے رہو۔ 2- اس سے مراد ہے کہ جب خوف اور جنگ کی حالت ختم ہو جائے تو پھر نماز کو اس کے اس طریقے کے مطابق پڑھنا ہے جو عام حالات میں پڑھی جاتی ہے۔ 3- اس میں نماز کو مقرر وقت میں پڑھنے کی تاکید ہے۔ جس سے معلوم ہوتا ہے کہ بغیر شرعی عذر کے دو نمازوں کو جمع کرنا صحیح نہیں ہے، کیونکہ اس طرح کم از کم ایک نماز غیر وقت میں پڑھی جائے گی جو اس آیت کے خلاف ہے۔