سورة الإنفطار - آیت 5

عَلِمَتْ نَفْسٌ مَّا قَدَّمَتْ وَأَخَّرَتْ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اس وقت ہر شخص جان لے گا کہ اس نے کیا عمل آگے بھیجا تھا، اور کیا پیچھے چھوڑ دیا تھا

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی جب مذکورہ امور واقع ہوں گے تو انسان کو اپنے تمام کیے دھرے کا علم ہو جائے گا، جو بھی اچھا یا برا عمل اس نے کیا ہوگا، وہ سامنے آجائے گا، پیچھے چھوڑے ہوئے عمل سے مراد اپنے کردار وعمل کے اچھے یا برے نمونے ہیں جو دنیا میں وہ چھوڑ آیا اور لوگ ان نمونوں پر عمل کرتے ہیں۔ یہ نمونے اگر اچھے ہیں تو اس کےمرنے کے بعد ان نمونوں پر جو لوگ بھی عمل کریں گے، اس کا ثواب اسے بھی پہنچتا رہے گا اور اگر برے نمونے اپنے پیچھے چھوڑ گیا ہے تو جو جو بھی اسے اپنائے گا، ان کا گناہ بھی اس شخص کو پہنچتا رہے گا، جس کی مساعی سے وہ برا طریقہ یا کام رائج ہوا ۔