سورة النبأ - آیت 38
يَوْمَ يَقُومُ الرُّوحُ وَالْمَلَائِكَةُ صَفًّا ۖ لَّا يَتَكَلَّمُونَ إِلَّا مَنْ أَذِنَ لَهُ الرَّحْمَٰنُ وَقَالَ صَوَابًا
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
جس دن روح الامین اور دیگر فرشتے صف باندھے کھڑے ہوں گے، لوگ بات نہیں کریں گے، سوائے اس کے جسے ” رحمن“ اجازت دے گا، اور جو سچی بات کہے گا
تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ
1- یہاں جبرائیل (عليہ السلام) سمیت رُوحٌ کے کئی مفہوم بیان کئے گئے ہیں، امام ابن کثیر نے بنو آدم ( انسان ) کو اشبہ ( قرین قیاس ) قرار دیا ہے۔ 2- یہ اجازت اللہ تعالیٰ ان فرشتوں کو اور اپنے پیغمبروں کو عطا فرمائے گا اور وہ جو بات کریں گی حق وصواب ہی ہوگی، یا یہ مفہوم ہے کہ، اجازت صرف اسی کے بارے میں دی جائے گی جس نے درست بات کہی ہو۔ یعنی کلمہ توحید کا اقراری رہا ہو۔