فَلْيُقَاتِلْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ الَّذِينَ يَشْرُونَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا بِالْآخِرَةِ ۚ وَمَن يُقَاتِلْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَيُقْتَلْ أَوْ يَغْلِبْ فَسَوْفَ نُؤْتِيهِ أَجْرًا عَظِيمًا
پس اللہ کی راہ میں جہاد (81) کریں وہ لوگ جو دنیا کی زندگی کو آخرت کے بدلے میں بیچتے ہیں، اور جو اللہ کی راہ میں جہاد کرتا ہے، پھر قتل کردیا جاتا ہے، یا غالب ہوتا ہے تو اسے ہم عنقریب اجر عظیم عطا کریں گے
1- شَرَى يَشْرِي کے معنی بیچنے کے بھی آتے ہیں اور خریدنے کے بھی۔ متن میں پہلا ترجمہ اختیار کیا گیا ہے اس اعتبار سے ”فَلْيُقَاتِلْ“ کا فاعل الَّذِينَ يَشْرُونَ الْحَيَاةَ بنے گا لیکن اگر اس کے معنی خریدنے کے کئے جائیں تو اس صورت میں الَّذِينَ مفعول بنے گا اور فَلْيُقَاتِلْ کا فاعل الْمُؤْمِنُ النَّافِرُ (راہ جہاد میں کوچ کرنے والے مومن) محذوف ہوگا۔ مومن ان لوگوں سے لڑیں جنہوں نے آخرت بیچ کر دنیا خرید لی۔ یعنی جنہوں نے دنیا کو تھوڑے سے مال کی خاطر اپنے دین کو فروخت کر دیا۔ مراد منافقین اور کافرین ہوں گے۔ (ابن کثیر نے یہی مفہوم بیان کیا ہے )