سورة البقرة - آیت 49
وَإِذْ نَجَّيْنَاكُم مِّنْ آلِ فِرْعَوْنَ يَسُومُونَكُمْ سُوءَ الْعَذَابِ يُذَبِّحُونَ أَبْنَاءَكُمْ وَيَسْتَحْيُونَ نِسَاءَكُمْ ۚ وَفِي ذَٰلِكُم بَلَاءٌ مِّن رَّبِّكُمْ عَظِيمٌ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی
اور (یاد کرو) جب ہم نے تم کو آل فرعون سے نجات (١٠٣) دی جو تمہیں بدترین عذاب دیتے تھے، تمہارے بیٹوں کو ذبح کردیتے اور تمہاری عورتوں کو زندہ چھوڑ دیتے تھے، اور اس میں تمہارے رب کی طرف سے بڑی آزمائش تھی
تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ
*آل فرعون سے مراد صرف فرعون اور اس کے اہل خانہ ہی نہیں، بلکہ فرعون کے تمام پیروکار ہیں۔ جیسا کہ آگے: ﴿وَأَغْرَقْنَا آلَ فِرْعَوْن﴾ ہے ”ہم نے آل فرعون کو غرق کردیا“ یہ غرق ہونے والے فرعون کے گھر والے ہی نہیں تھے، اس کے فوجی اور دیگر پیروکار تھے۔ گویا قرآن میں ’’آل‘‘ مُتَّبِعِينَ (پیروکاروں) کے معنوں میں استعمال کیا گیا ہے، اس کی مزید تفصیل الاحزاب میں ان شاء اللہ آئے گی۔