سورة الجن - آیت 24

حَتَّىٰ إِذَا رَأَوْا مَا يُوعَدُونَ فَسَيَعْلَمُونَ مَنْ أَضْعَفُ نَاصِرًا وَأَقَلُّ عَدَدًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

(مشرکین شرک سے باز نہیں آئیں گے) یہاں تک کہ جب وہ اس عذاب (15) کو دیکھ لین گے جن کا ان سے وعدہ کیا جاتا تھا تب وہ جان لیں گے کہ مددگاروں کے اعتبار سے کون زیادہ کمزور ہیں اور کن کی تعداد زیادہ کم ہے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یا مطلب یہ ہے کہ یہ نبی (ﷺ) اور مومنین کی عداوت اور اپنے کفر پر مصر رہیں گے، یہاں تک کہ دنیا یا آخرت میں وہ عذاب دیکھ لیں گے، جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا ہے۔ 2- یعنی اس وقت ان کو پتہ لگے گا کہ مومنوں کا مددگار کمزور ہے یا مشرکوں کا؟ اہل توحید کی تعداد کم ہے یا غیر اللہ کے پجاریوں کی۔ مطلب یہ ہے کہ پھر مشرکین کا تو سرے سے کوئی مددگار ہی نہیں ہوگا اور اللہ کے ان گنت لشکروں کے مقابلے میں ان مشرکین کی تعداد بھی آٹے میں نمک کے برابر ہوگی۔