سورة الجن - آیت 6
وَأَنَّهُ كَانَ رِجَالٌ مِّنَ الْإِنسِ يَعُوذُونَ بِرِجَالٍ مِّنَ الْجِنِّ فَزَادُوهُمْ رَهَقًا
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
اور یہ کہ انسانوں میں سے بعض لوگ جنوں کے بعض افراد کی پناہ (٣) لیتے تھے، تو انہوں نے ان جنوں کے کبرو سرکشی کو اور بڑھا دیا
تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ
1- زمانہ جاہلیت میں ایک رواج یہ بھی تھا کہ وہ سفر پر کہیں جاتےتو جس وادی میں قیام کرتے 'وہاں جنات سے پناہ طلب کرتے' جیسے علاقے کے بڑے آدمی اور رئیس سے پناہ طلب کی جاتی ہے۔ اسلام نے اس کو ختم کیا اور صرف ایک اللہ سے پناہ طلب کرنے کی تاکید کی۔ 2- یعنی جب جنات نے یہ دیکھا کہ انسان ہم سے ڈرتے ہیں اور ہماری پناہ طلب کرتے ہیں تو ان کی سرکشی اور تکبر میں اضافہ ہوگیا۔ رھقا، یہاں سرکشی ،طغیانی اور تکبر کے مفہوم میں ہے۔ اس کے اصل معنی ہیں گناہ اور محارم کو ڈھانکنا یعنی ان کا ارتکاب کرنا۔