إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا بِآيَاتِنَا سَوْفَ نُصْلِيهِمْ نَارًا كُلَّمَا نَضِجَتْ جُلُودُهُم بَدَّلْنَاهُمْ جُلُودًا غَيْرَهَا لِيَذُوقُوا الْعَذَابَ ۗ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَزِيزًا حَكِيمًا
بے شک جن لوگوں (63) نے ہماری آیتوں کا انکار کیا، ہم انہیں آگ کا مزہ چکھائیں گے جب بھی ان کے چمڑے پک جائیں گے، ہم ان کے چمڑوں کو بدل دیں گے، تاکہ وہ عذاب کا مزہ چکھیں، بے شک اللہ زبردست اور بڑی حکمتوں والا ہے
1- یعنی جہنم میں اہل کتاب کے منکرین ہی نہیں جائیں گے، بلکہ دیگر تمام کفار کا ٹھکانہ بھی جہنم ہی ہے۔ 2- یہ جہنم کے عذاب کی سختی، تسلسل اور دوام کا بیان ہے۔ صحابہ کرام (رضي الله عنهم) سے منقول بعض آثار میں بتلایا گیا ہے۔ کھالوں کی یہ تبدیلی دن میں بیسیوں بلکہ سینکڑوں مرتبہ عمل میں آئے گی اور مسند احمد کی روایت کی رو سے جہنمی جہنم میں اتنے فربہ ہو جائیں گے کہ ان کے کانوں کی لو سے پیچھے گردن تک کا فاصلہ سات سو سال کی مسافت جتنا ہوگا، ان کی کھال کی موٹائی ستر بالشت اور داڑھ احد پہاڑ جتنی ہوگی۔