سورة القلم - آیت 44
فَذَرْنِي وَمَن يُكَذِّبُ بِهَٰذَا الْحَدِيثِ ۖ سَنَسْتَدْرِجُهُم مِّنْ حَيْثُ لَا يَعْلَمُونَ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
اے میرے نبی ! مجھے اور اس کلام کی تکذیب (13) کرنے والے کو چھوڑ دیجیے، ہم انہیں کشاں کشاں (جہنم کی طرف) اس طور پر لے جائیں گے کہ وہ جان بھی نہیں سکیں گے
تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ
1- یعنی میں ہی ان سے نمٹ لوں گا تو ان کی فکر نہ کر. 2- یہ اسی استدراج (ڈھیل دینے) کا ذکر ہے۔ قرآن میں کئی جگہ بیان کیا گیا ہے اور حدیث میں بھی وضاحت کی گئی ہے کہ نافرمانی کے باوجود دنیاوی مال واسباب کی فراوانی، اللہ کا فضل نہیں ہے، اللہ کے قانون پھر جب وہ گرفت کرنے پر آتا ہے تو کوئی بچانے والا نہیں ہوتا۔