سورة النسآء - آیت 35

وَإِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَيْنِهِمَا فَابْعَثُوا حَكَمًا مِّنْ أَهْلِهِ وَحَكَمًا مِّنْ أَهْلِهَا إِن يُرِيدَا إِصْلَاحًا يُوَفِّقِ اللَّهُ بَيْنَهُمَا ۗ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلِيمًا خَبِيرًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور اگر تم کو میاں بیوی کے درمیان اختلاف سے ڈر ہو (کہ معاملہ اور خراب نہ ہوجائے) تو ایک فیصلہ کرنے والا مرد کے رشتہ داروں میں سے، اور ایک عورت کے رشتہ داروں میں سے بھیجو، اگر وہ دونوں اصلاح چاہتے ہوں گے تو اللہ ان کے درمیان اتفاق پیدا کردے گا، بے شک اللہ بڑا علم والا اور پوری خبر رکھنے والا ہے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- گھر کے اندر مذکورہ تینوں طریقے کار گر ثابت نہ ہوں تو یہ چوتھا طریقہ ہے اور اس کی بابت کہا کہ حکمین (فیصلہ کرنے والے) اگر مخلص ہوں گے تو یقیناً ان کی سعی اصلاح کامیاب ہوگی۔ تاہم ناکامی کی صورت میں حکمین کو تفریق بین الزوجین یعنی طلاق کا اختیار ہے یا نہیں؟ اس میں علماء کا اختلاف ہے۔ بعض اس کو حاکم مجاز کے حکم یا زوجین کے توکیل بالفرقہ (جدائی کے لئے وکیل بنانا) کے ساتھ مشروط کرتے ہیں اور جمہور علماء اس کے بغیر اس اختیار کے قائل ہیں۔ (تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو تفیسر طبری، فتح القدیر تفسیر ابن کثیر)