سورة التحريم - آیت 9

يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ جَاهِدِ الْكُفَّارَ وَالْمُنَافِقِينَ وَاغْلُظْ عَلَيْهِمْ ۚ وَمَأْوَاهُمْ جَهَنَّمُ ۖ وَبِئْسَ الْمَصِيرُ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اے نبی ! آپ کافروں اور منافقوں کے خلاف جہاد (٨) کیجیے، اور ان پر سختی کیجیے، اور ان کا ٹھکانا جہنم ہے، اور وہ بہت ہی برا ٹھکانا ہے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- کفار کے ساتھ جہاد، وقتال کے ساتھ اور منافقین سے، ان پر حدود الٰہی قائم کرکے، جب وہ ایسے کام کریں جو موجب حد ہوں۔ 2- یعنی دعوت وتبلیغ میں سختی اور احکام شریعت میں درشتی اختیار کریں کیونکہ یہ لاتوں کے بھوت ہیں جو باتوں سے ماننے والے نہیں ہیں اس کا مطلب ہے کہ حکمت تبلیغ کبھی نرمی کی متقاضی ہوتی ہے اور کبھی سختی کی ہر جگہ نرمی بھی مناسب نہیں اور ہر جگہ سختی بھی مفید نہیں رہتی تبلیغ ودعوت میں حالات وظروف اور اشخاص وافراد کے اعتبار سے نرمی یا سختی کرنے کی ضرورت ہے۔ 3- یعنی کافروں اور منافقوں دونوں کا ٹھکانا جہنم ہے۔