سورة التحريم - آیت 5

عَسَىٰ رَبُّهُ إِن طَلَّقَكُنَّ أَن يُبْدِلَهُ أَزْوَاجًا خَيْرًا مِّنكُنَّ مُسْلِمَاتٍ مُّؤْمِنَاتٍ قَانِتَاتٍ تَائِبَاتٍ عَابِدَاتٍ سَائِحَاتٍ ثَيِّبَاتٍ وَأَبْكَارًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اگر وہ تم کو طلاق (٤) دے دیں گے، تو امید ہے کہ ان کا رب (تمہارے بدلے) انہیں تم سے زیادہ اچھی بیویاں دے دے، جو مسلمان ہوں گی ایمان والی ہوں گی، طاعت گذار ہوں گی، تو بہ کرنے والی ہوں گی، عبادت کرنے والی ہوں گی، روزہ رکھنے والی ہوں گی، شادی شدہ اور غیر شادی شدہ ہوں گی

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یہ تنبیہ کے طور پر ازواج مطہرات کو کہا جا رہا ہے کہ اللہ تعالٰی اپنے پیغمبر کو تم سے بھی بہتر بیویاں عطا کرسکتا ہے۔ 2- ثیبات۔ ثیب کی جمع ہے (لوٹ آنے والی) بیوہ عورت کو ثیب اس لیے کہا جاتا ہے کہ وہ خاوند سے واپس لوٹ آتی ہے اور پھر اس طرح بے خاوند رہ جاتی ہے جیسے پہلے تھی ابکار بکر کی جمع ہے کنواری عورت اسے بکر اسی لیے کہتے ہیں کہ یہ ابھی اپنی اسی پہلی حالت پر ہوتی ہے جس پر اس کی تخلیق ہوتی ہے فتح القدیر۔ بعض روایات میں آتا ہے کہ ثیب سے حضرت آسیہ فرعون کی بیوی اور بکر سے حضرت مریم حضرت عیسیٰ (عليہ السلام) کی والدہ مراد ہیں یعنی جنت میں ان دونوں کو نبی (ﷺ) کی بیویاں بنا دیا جائے گا ممکن ہے کہ ایسا ہو لیکن ان روایات کی بنیاد پر ایسا خیال رکھنا یا بیان کرنا صحیح نہیں ہے کیونکہ سندا یہ روایات پایہ اعتبار سے ساقط ہیں۔