سورة الطلاق - آیت 2

فَإِذَا بَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَأَمْسِكُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ أَوْ فَارِقُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ وَأَشْهِدُوا ذَوَيْ عَدْلٍ مِّنكُمْ وَأَقِيمُوا الشَّهَادَةَ لِلَّهِ ۚ ذَٰلِكُمْ يُوعَظُ بِهِ مَن كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۚ وَمَن يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَل لَّهُ مَخْرَجًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

پس جب وہ مطلقہ عورتیں اپنی عدت (٢) کی انتہا کو پہنچنے لگیں، تو تم انہیں نیک نیتی کے ساتھ روک لو، یا انہیں خوش اسلوبی کے ساتھ جدا کردو، اور تم اپنے لوگوں میں سے دو لائق اعتبار آدمی کو گواہ بنا لو، اور تم اللہ کی رضا کے لئے گواہی دو، ان باتوں کی نصیحت اسے کی جاتی ہے جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے۔ اور جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے، اللہ اس کے لئے راستہ پیدا کردیتا ہے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- مطلقہ مدخولہ کی عدت تین حیض ہے۔ اگر رجوع کرنا مقصود ہو تو عدت ختم ہونے سے پہلے پہلے رجوع کر لو۔ بصورت دیگر انہیں معروف کے مطابق اپنے سے جدا کر دو۔ 2- اس رجعت اور بعض کے نزدیک طلاق پر گواہ کرلو۔ یہ امر وجوب کے لیے نہیں، استحباب کے لیے ہے۔ یعنی گواہ بنا لینا بہتر ہے تاہم ضروری نہیں۔ 3- یہ تاکید گواہوں کو ہے کہ وہ کسی کی رو رعایت اور لالچ کے بغیر صحیح صحیح گواہی دیں۔ 4- یعنی شدائد اور آزمائشوں سے نکلنے کی سبیل پیدا فرما دیتا ہے۔