سورة التغابن - آیت 11

مَا أَصَابَ مِن مُّصِيبَةٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ ۗ وَمَن يُؤْمِن بِاللَّهِ يَهْدِ قَلْبَهُ ۚ وَاللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

آدمی کو کوئی مصیبت (٩) اللہ کے حکم کے بغیر نہیں پہنچتی، اور جو شخص اللہ پر ایمان رکھتا ہے، اللہ اس کے دل کو صبر و استقامت کی راہ دکھاتا ہے، اور اللہ ہر چیز کا پورا علم رکھتا ہے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی اس کی تقدیر اور مشیت سے ہی اس کا ظہور ہوتا ہے۔ بعض کہتے ہیں اس کے نزول کا سبب کفار کا یہ قول ہے۔ کہ اگر مسلمان حق پر ہوتے تو دنیا کی مصیبتیں انہیں نہ پہنچتیں۔ (فتح القدیر)۔ 2- یعنی وہ جان لیتا ہے کہ اسے جو کچھ پہنچا ہے۔ اللہ کی مشیت اور اس کے حکم سے ہی پہنچا ہے ، پس وہ صبر اور رضا بالقضا کا مظاہرہ کرتا ہے۔ ابن عباس (رضی الله عنہ) ما فرماتے ہیں، اس کے دل میں یقین راسخ کر دیتا ہے جس سے وہ جان لیتا ہے کہ اس کو پہنچنے والی چیز اس سے چوک نہیں سکتی اور جو اس سے چوک جانے والی ہے، وہ اسے پہنچ نہیں سکتی۔ (ابن کثیر)۔