سورة الحشر - آیت 24

هُوَ اللَّهُ الْخَالِقُ الْبَارِئُ الْمُصَوِّرُ ۖ لَهُ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَىٰ ۚ يُسَبِّحُ لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

وہ اللہ پیدا (١٨) کرنے والا ہے، ہر مخلوق کو اس کا وجود دینے والا ہے، اس کی صورت بنانے والا ہے، تمام پیارے نام اسی کے لئے ہیں، آسمانوں اور زمین میں پائی جانے والی ہر چیز اس کی پاکی بیان کرتی ہے، اور وہ زبردست، بڑی حکمتوں والا ہے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- کہتے ہیں کہ خلق کا مطلب ہے اپنے ارادہ ومشیت کے مطابق اندازہ کرنا اور برأ کے معنی ہیں اسے پیدا کرنا، گھڑنا، وجود میں لانا۔ 2- اسمائے حسنیٰ کی بحث سورۂ اعراف: 180 میں گزر چکی ہے۔ 3- زبان حال سے بھی اور زبان مقال سے بھی، جیسا کہ پہلے بیان ہوا۔ 4- جس چیز کا بھی فیصلہ کرتا ہے، وہ حکمت سے خالی نہیں ہوتا۔