سورة المجادلة - آیت 13

أَأَشْفَقْتُمْ أَن تُقَدِّمُوا بَيْنَ يَدَيْ نَجْوَاكُمْ صَدَقَاتٍ ۚ فَإِذْ لَمْ تَفْعَلُوا وَتَابَ اللَّهُ عَلَيْكُمْ فَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ وَأَطِيعُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ ۚ وَاللَّهُ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

کیا تم اس بات سے ڈر گئے کہ سرگوشی سے پہلے تمہیں صدقات دینے ہوں گے، پس جب کہ تم نے ایسا نہیں کیا، اور اللہ نے تمہارے گناہ معاف کر دئیے، تو نماز کو قائم کرو، اور زکوۃ ادا کرو، اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو، اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال سے پوری طرح باخبر ہے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یہ امر گو استحباباً تھا، پھر بھی مسلمانوں کے لیے شاق تھا، اس لیے اللہ تعالیٰ نے جلد ہی اسے منسوخ فرما دیا۔ 2- یعنی فرائض واحکام کی پابندی، اس صدقے کا بدل بن جائے گی، جسے اللہ نے تمہاری تکلیف کے لیے معاف فرما دیا ہے۔