الَّذِينَ يُظَاهِرُونَ مِنكُم مِّن نِّسَائِهِم مَّا هُنَّ أُمَّهَاتِهِمْ ۖ إِنْ أُمَّهَاتُهُمْ إِلَّا اللَّائِي وَلَدْنَهُمْ ۚ وَإِنَّهُمْ لَيَقُولُونَ مُنكَرًا مِّنَ الْقَوْلِ وَزُورًا ۚ وَإِنَّ اللَّهَ لَعَفُوٌّ غَفُورٌ
تم میں سے جو لوگ اپنی بیویوں سے ظہار (٢) کرلیتے ہیں (یعنی انہیں اپنی ماں سے تشبیہہ دے دیتے ہیں) وہ بیویاں ان کی مائیں نہیں ہوجاتی ہیں، ان کی مائیں صرف وہی عورتیں ہیں جنہوں نے انہیں جنا ہے، بے شک وہ لوگ سخت ناپسندیدہ بات اور جھوٹ بولتے ہیں، اور بے شک اللہ بڑا معاف کرنے والا، مغفرت فرمانے والا ہے
1- یہ ظہار کا حکم بیان فرمایا کہ تمہارے کہہ دینے سے تمہاری بیوی تمہاری ماں نہیں بن جائے گی۔ اگر ماں کے بجائے کوئی شخص اپنی بیٹی یا بہن وغیرہ کی پیٹھ کی طرح اپنی بیوی کو کہہ دے تو یہ ظہار ہے یا نہیں؟ امام مالک اور امام ابو حنیفہ رحمہما اللہ اسے بھی ظہار قرار دیتے ہیں، جب کہ دوسرے علما اسے ظہار تسلیم نہیں کرتے۔ (پہلا قول ہی صحیح معلوم ہوتا ہے) اسی طرح اس میں بھی اختلاف ہے کہ پیٹھ کی جگہ اگر کوئی یہ کہے کہ تو میری ماں کی طرح ہے، پیٹھ کا نام نہ لے۔ تو علما کہتے ہیں کہ اگر ظہار کی نیت سے وہ مذکورہ الفاظ کہے گا تو ظہار ہوگا، بصورت دیگر نہیں۔ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ اگر ایسے عضو کے ساتھ تشبیہ دے گا جس کا دیکھنا جائز ہے تو یہ ظہار نہیں ہوگا، امام شافعی رحمہ اللہ بھی کہتے ہیں کہ ظہار صرف پیٹھ کی طرح کہنے سے ہی ہوگا۔ (فتح القدیر)۔ 2- اسی لیے اس نے کفارے کو اس قول منکر اور جھوٹ کی معافی کا ذریعہ بنا دیا۔