يُنَادُونَهُمْ أَلَمْ نَكُن مَّعَكُمْ ۖ قَالُوا بَلَىٰ وَلَٰكِنَّكُمْ فَتَنتُمْ أَنفُسَكُمْ وَتَرَبَّصْتُمْ وَارْتَبْتُمْ وَغَرَّتْكُمُ الْأَمَانِيُّ حَتَّىٰ جَاءَ أَمْرُ اللَّهِ وَغَرَّكُم بِاللَّهِ الْغَرُورُ
منافقین اہل جنت کو پکاریں گے (١٤) کہ کیا ہم تمہارے ساتھ نہیں تھے، تو وہ کہیں گے کہ ہاں، مگر تم نے اپنے آپ کو نفاق میں مبتلا کیا، اور مسلمانوں کے سلسلے میں کسی آفت کا انتظار کرتے رہے، اور شک میں پڑے رہے، اور جھوٹی امیدوں نے تمہیں دھوکے میں ڈال رکھا، یہاں تک کہ اللہ کا حکم (یعنی تمہاری موت) آگیا، اور شیطان تمہیں اللہ کے معاملے میں (آخری وقت تک) دھوکہ ہی دیتا رہا
1- یعنی دیوارحائل ہونے پر منافقین مسلمانوں سے کہیں گے کہ دنیا میں ہم تمہارے ساتھ نمازیں نہیں پڑھتے تھے ، اور جہاد وغیرہ میں حصہ نہیں لیتے تھے؟ 2- کہ تم نے اپنے دلوں میں کفر اور نفاق چھپا رکھا تھا۔ 3- کہ شایدمسلمان کسی گردش کا شکار ہو جائیں۔ 4- دین کے معاملے میں، اسی لیے قرآن کو مانا نہ دلائل ومعجزات کو۔ 5- جس میں تمہیں شیطان نے مبتلا کیے رکھا۔ 6- یعنی تمہیں موت آ گئی، یا مسلمان بالآخر غالب رہے اور تمہاری آرزوں پر پانی پھیر گیا۔ 7- یعنی اللہ کے حلم اور اس کے قانون امہال (مہلت دینے) کی وجہ سے تمہیں شیطان نےدھوکے میں ڈالے رکھا۔