يَوْمَ تَرَى الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ يَسْعَىٰ نُورُهُم بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَبِأَيْمَانِهِم بُشْرَاكُمُ الْيَوْمَ جَنَّاتٌ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا ۚ ذَٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ
جس دن آپ مومن مردوں اور عورتوں کو دیکھیں گے کہ ان کانور (١٢) ان کے آگے، اور ان کے دائیں جانب دوڑ رہا ہوگا، ( اور ان سے فرشتے کہیں گے) آج تمہیں ایسی جنتوں کی خوشخبری دی جاتی ہے جن کے نیچے نہریں ہیں، تم ان جنتوں میں ہمیشہ رہو گے، یہی در حقیقت عظیم کامیابی ہے
1- یہ عرصہ محشر میں پل صراط میں ہوگا، یہ نور ان کے ایمان اور عمل صالح کا صلہ ہوگا، جس کی روشنی میں وہ جنت کا راستہ آسانی سے طے کرلیں گے۔ امام ابن کثیر اور امام ابن جریر وغیرہ نے ﴿وَبِأَيْمَانِهِمْ﴾ کا مفہوم یہ بیان کیا ہے کہ ان کے دائیں ہاتھوں میں ان کے اعمال نامے ہوں گے۔ 2- یہ وہ فرشتے کہیں گے جو ان کے استقبال اور پیشوائی کےلیے وہاں ہوں گے۔