سورة الواقعة - آیت 65
لَوْ نَشَاءُ لَجَعَلْنَاهُ حُطَامًا فَظَلْتُمْ تَفَكَّهُونَ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
اگر ہم چاہتے تو اسے بھس بنا دیتے، پھر تم حسرت ہی کرتے رہ جاتے
تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ
1- یعنی کھیتی کو سرسبز وشاداب کرنےکے بعد، جب وہ پکنے کے قریب ہو جائے توہم اگر چاہیں تو اسے خشک کر کے ریزہ ریزہ کردیں اور تم حیرت سے منہ ہی تکتے رہ جاؤ۔ تَفَكُّهٌ اضداد میں سے ہے اس کے معنی نعمت وخوش حالی بھی ہیں اور حزن ویاس بھی۔ یہاں دوسرے معنی مراد ہیں، اس کے مختلف معانی کیے گئے ہیں،( تُنَوِّعُونَ كَلامَكُمْ ، تَنْدَمُونَ ، تَحْزَنُونَ ، تَعْجَبُونَ ، تَلاوَمُونَ، اور تَفْجَعُونَ وغیرہ۔ ) ظَلْتُمْ، اصل میں ظَلَلْتُم بمعنی صِرْتُمْ اور تَفَكَّهُونَ، تَتَفَكَّهُونَ ہے۔