سورة الطور - آیت 49
وَمِنَ اللَّيْلِ فَسَبِّحْهُ وَإِدْبَارَ النُّجُومِ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
اور رات کے وقت بھی اس کی پاکی بیان کیجیے، اور ستاروں کو ڈوبنے کے بعد بھی
تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ
1- اس سے مراد قیام اللیل۔ یعنی نماز تہجد ہے،جو عمر بھر نبی (ﷺ) کا معمول رہا۔ 2- أَيْ: (وَقْت إِدْبَارِهَا مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ )اس سےمراد فجر کی دو سنتیں ہیں، نوافل میں سب سے زیادہ اس کی نبی (ﷺ حفاظت فرماتے تھے۔ اور ایک روایت میں آپ (ﷺ نے فرمایا ”فجر کی دو سنتیں دنیا و مافیہا سے بہترہے“ (صحيح بخاری، كتاب التهجد، باب تعاهد ركعتي الفجر ومن سماها تطوعا ، وصحيح مسلم، كتاب الصلاة باب استحباب ركعتي الفجر)۔