سورة الطور - آیت 29
فَذَكِّرْ فَمَا أَنتَ بِنِعْمَتِ رَبِّكَ بِكَاهِنٍ وَلَا مَجْنُونٍ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
پس اے میرے نبی ! آپ نصیحت (١٣) کرتے رہئے، اس لئے کہ اپنے رب کی نعمت (یعنی رسالت) پا کر، نہ تو آپ کا ہن ہیں اور نہ مجنوں
تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ
1- اس میں نبی (ﷺ) کو تسلی دی جا رہی ہے کہ آپ وعظ وتبلیغ اورنصیحت کا کام کرتے رہیں اور یہ آپ کی بابت جوکچھ کہتے رہتے ہیں، ان کی طرف کان نہ دھریں، اس لیے کہ آپ اللہ کے فضل سےکاہن ہیں نہ دیوانہ (جیساکہ یہ کہتے ہیں) بلکہ آپ پر باقاعدہ ہماری طرف سے وحی آتی ہے، جو کہ کاہن پر نہیں آتی، آپ جو کلام لوگوں کو سناتے ہیں، وہ دانش وبصیرت کا آئینہ دارہوتا ہے، ایک دیوانے سے اس طرح گفتگو کیونکر ممکن ہے؟