يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَوْفُوا بِعَهْدِي أُوفِ بِعَهْدِكُمْ وَإِيَّايَ فَارْهَبُونِ
اے بنی اسرائیل (٨٨) میر اس نعمت (٨٩) کو یاد کرو جو میں نے تمہیں دیا اور مجھ سے کیے ہوئے عہد (٩٠) کو پورا کرو، میں تم سے کیے ہوئے عہد کو پورا کروں گا، اور مجھ ہی سے ڈرو
1-إِسْرَائِيلُ (بمعنی عبداللہ) حضرت یعقوب (عليہ السلام) کا لقب تھا۔ یہود کو بنواسرائیل کہا جاتا ہے یعنی یعقوب (عليہ السلام) کی اولاد۔ کیونکہ حضرت یعقوب (عليہ السلام) کے بارہ بیٹے تھے، جن سے یہود کے بارہ قبیلے بنے اور ان میں بکثرت انبیا ورسل ہوئے۔ یہود کو عرب میں اس کی گزشتہ تاریخ اور علم و مذہب سے وابستگی کی وجہ سے ایک خاص مقام حاصل تھا۔ اس لئے انہیں گزشتہ انعامات الٰہی یاد کرا کے کہا جارہا ہے کہ تم میرا وہ عہد پورا کرو جو تم سے نبی آخرالزمان کی نبوت اور ان پر ایمان لانے کی بابت لیا گیا تھا۔ اگر تم اس عہد کو پورا کروگے تو میں بھی اپنا عہد پورا کروں گا کہ تم سے وہ بوجھ اتاردیئے جائیں گے جو تمہاری غلطیوں اور کوتاہیوں کی وجہ سے بطور سزا تم پر لاد دیئے گئے تھے اور تمہیں دوبارہ عروج عطا کیا جائے گا۔ اور مجھ سے ڈرو کہ میں تمہیں مسلسل اس ذلت وادبار میں مبتلا رکھ سکتا ہوں جس میں تم بھی مبتلا ہو اور تمہارے آبا واجداد بھی مبتلا رہے۔