نَّحْنُ أَعْلَمُ بِمَا يَقُولُونَ ۖ وَمَا أَنتَ عَلَيْهِم بِجَبَّارٍ ۖ فَذَكِّرْ بِالْقُرْآنِ مَن يَخَافُ وَعِيدِ
اہل کفر جو کچھ کہتے ہیں، ہم اسے خوب جانتے (٣٤) ہیں، اور آپ کا کام انہیں (ایمان لانے پر) مجبور کرنا نہیں ہے، پس آپ قرآن کے ذریعہ اس آدمی کو نصیحت کرتے رہئے جو میری دھمکی سے ڈرتا ہے
1- یعنی آپ (ﷺ) اس بات کے مکلف نہیں ہیں کہ ان کو ایمان لانے پر مجبور کریں۔ بلکہ آپ (ﷺ) کا کام صرف تبلیغ ودعوت ہے، وہ کرتے رہیں۔ 2- یعنی آپ (ﷺ) کی دعوت وتذکیر سے وہی نصیحت حاصل کرے گا جو اللہ سے اور اس کی وعیدوں سے ڈرتا اور اس کے وعدوں پر یقین رکھتا ہوگا۔ اسی لئےحضرت قتادہ یہ دعا فرمایا کرتے تھے ( اللَّهُمَّ اجْعَلْنَا مِمَّنْ يَخَافُ وَعِيدَكَ ، وَيَرْجُو مَوْعُودَكَ يَا بَارُّ يَا رَحِيمُ ) ”اے اللہ ہمیں ان لوگوں میں سےکر جو تیرے وعیدوں سے ڈرتے اور تیرے وعدوں کی امید رکھتے ہیں۔ اے احسان کرنے والے رحم فرمانے والے“۔