سورة ق - آیت 15

أَفَعَيِينَا بِالْخَلْقِ الْأَوَّلِ ۚ بَلْ هُمْ فِي لَبْسٍ مِّنْ خَلْقٍ جَدِيدٍ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

کیا ہم انسانوں کی پہلی تخلیق (٩) سے تھک گئے تھے، بلکہ وہ اپنی نئی (دوبارہ) تخلیق کے بارے میں شبہ میں مبتلا ہیں

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- کہ قیامت والے دن دوبارہ پیدا کرنا ہمارے لئے مشکل ہوگا۔ مطلب یہ ہے کہ جب پہلی مرتبہ پیدا کرنا ہمارے لئے مشکل نہیں تھا تو دوبارہ زندہ کرنا تو پہلی مرتبہ پیدا کرنے سے زیادہ آسان ہے۔ جیسے دوسرے مقام پر فرمایا ﴿وَهُوَ الَّذِي يَبْدَأُ الْخَلْقَ ثُمَّ يُعِيدُهُ وَهُوَ أَهْوَنُ عَلَيْهِ﴾ (الروم: 27) سورۂ یٰسین، آیت 78- 79 میں بھی یہ مضمون بیان کیا گیا ہے۔ اور حدیث قدسی میں ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ”ابن آدم یہ کہہ کر مجھے ایذا پہنچاتا ہے کہ اللہ مجھے ہر گز دوبارہ پیدا کرنے پر قادر نہیں ہے جس طرح اس نے پہلی مرتبہ مجھے پیدا کیا۔ حالانکہ پہلی مرتبہ پیدا کرنا، دوسری مرتبہ پیدا کرنے سے زیادہ آسان نہیں ہے“ یعنی اگر مشکل ہے تو پہلی مرتبہ پیدا کرنا نہ کہ دوسری مرتبہ (البخاری تفسير سورة الإخلاص 2- یعنی یہ اللہ کی قدرت کے منکر نہیں، بلکہ اصل بات یہ ہے کہ انہیں قیامت کے وقوع اور اس میں دوبارہ زندگی کے بارے میں ہی شک ہے۔